حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،تاریخ اسلام کا بیان خطبات کے سلسلے کے تحت مولانا شہوار نقوی نے جناب جعفر کے جزبہ ایمانی، جانشفانی اور قربانی کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح رسول اللہ کے مشورے پر مکہ سے مسلمانوں کے ایک گروہ نے حبشہ ہجرت کی تھی۔ مکہ کے کفار نے ان مسلمانوں کا جینا دشوار کررکھا تھا۔ جناب ابو طالب کے فرزند جناب جعفر کی قیادت میں مکہ کے مسلمانوں کا ایک گروہ حبشہ پہونچا تھا۔حبشہ میں مسلمانوں کے اس گروہ اور اس گروہ کے سربراہ جناب جعفر نے اعلیٰ کردار او رسول کی تعلیمات پر عمل کی ایسی مثال پیش کی کہ حبشہ کا عیسائی بادشاہ متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔
مکہ سے مسلمانوں کے حبشہ جانے کی خبر سے کفار مکہ بہت تلملائے اور ان مسلمانوں سے بادشاہ نجاشی کو بد ظن کرنے کے لئے کافروں کا ایک گروہ عمر بن عاص اور امارہ بن ولید کی سربراہی میں حبشہ پہونچا تھا۔ لیکن کفار مکہ کے مکر و فریب کا نجاشی پر کوئی اثر نہ ہوا البتہ جناب جعفر اور مسلمانوں کے کردار اور قرآن میں جناب مریم کے ذکرسے وہ اس قدر متاثر ہوا کہ دین اسلام کو قبول کرلیا۔حبشہ فتح کرکے جب جناب جعفر مکہ پہونچے تو اسی روز مولا علی کے ہاتھوں خیبر فتح ہوا تھا۔ اس موقع پر رسول اللہ نے فرمایا تھا کہ وہ اس کشمکش میں ہیں کہ خیبر کی فتح کا جشن منائیں یا حبشہ فتح کرکے جعفر کی آمد کی خوشی منائیں۔ اسی موقع پر رسول اللہ نے جناب جعفر کو ایک نماز تحفہ کے طور پر تعلیم فرمائی جو نماز جعفر طیار کے نام سے معروف ہے۔اس چار رکعتی نماز کی بہت سی خصوصیات بتائی گئی ہیں۔گناہوں کی مغفرت اور حاجت براری کے ساتھ ساتھ اس نماز کا بہت ثواب بتایا گیا ہے۔ اس نماز میں مجموعی طور پر360 مرتبہ تسببیحات اربعہ پڑھی جاتی ہیں۔
جناب جعفر مولا علی سے دس برس بڑے اور رسول اللہ سے بیس برس چھوٹے تھے۔ہجرت کے دوسرے برس میں سلطنت روما کی فوج اور مسلمانوں کے درمیان جنگ موطا ہوئی۔ اس جنگ میں جناب جعفر نہایت دلیری کے ساتھ لڑے لیکن انکے دونوں بازو کٹ گئے اور سر پر گرزلگا جسکے سبب انکی شہادت واقع ہوئی۔ جبریل امین نے رسول اللہ کو خبر دی کہ اللہ نے جناب جعفر کو دو پر عطا کئے ہیں جنکی مدد سے وہ جت میں پرواز کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے جناب جعفر کے نام کے ساتھ طیار لفظ منسلک ہو گیا۔جناب جعفر طیار کی قبر موطا کے مقام پر ہی ہے جو اردن میں ہے۔